وَلَوْ أَنَّنَا Secrets

English - Sahih Worldwide : And perhaps if We experienced despatched all the way down to you [O Muhammad] a prepared scripture on a page and so they touched it with their arms the disbelievers would say "This isn't but clear magic"

پایگاه های ما حقوق مادی و معنوی اين پايگاه متعلق به مرکز تحقیقات کامپیوتری علوم اسلامی است و نشر غیرمجاز محتوای آن پیگرد قانونی دارد.

اصحاب رَسّ • رومیان • قُریش • بنی اسرائیل • عرب و عجم • قوم اِلیاس (اِلیاسین) • قوم ابراہیم • قوم تُبَّع • قوم ثَمود (قوم صالح، اصحاب حِجر) • قوم شُعیب (اصحاب مَدیَن (اہل مدین) و اصحاب اَیکہ) • قوم سَبَأ • قوم عاد (قوم ہود) • قوم لوط (مؤتفکات) • قوم نوح • قوم یونُس • یأجوج و مأجوج

فارسى - آیتی : و اگر ما فرشتگان را بر آنها نازل كرده بوديم و مردگان با ايشان سخن مى‌گفتند و هر چيزى را دسته‌دسته نزد آنان گرد مى‌آورديم، باز هم ايمان نمى‌آوردند، مگر اينكه خدا بخواهد. و ليك بيشترشان جاهلند.

آزَر (چچا یا باپ ابراہیم) • اُمّ‌جَمیل (زوجہ ابولہب) • قابیل (فرزند آدم) • کنعان بن نوح (فرزند نوح) • واہلہ (زوجہ نوح) • والِعہ یا واعِلہ (زوجہ نوح) • ازواج محمد • برادران یوسُف • سلیمان کا مردہ بیٹا • فرزندان ایّوب

و ما كانوا ليؤمنوا هو أشدّ من ( لا يؤمنون ) تقوية لنفي إيمانهم ، مع ذلك كلّه ، لأنَّهم معاندون مكابرون غير طالبين للحقّ ، لأنَّهم لو طَلَبوا الحقّ بإنصاف لكفتْهم معجزة القرآن ، إنْ لَمْ يكفهم وضوح الحقّ فيما يدْعُو إليه الرّسول عليه الصلاة والسلام .

یہی سبب ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سنت کو حافظے میں محفوظ کیا اوراسے  تابعین تک پہنچا دیا۔تابعین نے نرا حافظے پر انحصار کرنے کی بجائے احتیاطاً سنت کی کتابت کا بھی اہتمام فرمایا کیوں کہ قرآن کی جمع وتدوین کے بعد سنت کے قرآن میں داخل ہونے اور  دونوں قسم کی وحی کےخلط ملط ہونے کا امکان ختم ہوگیا تھا۔ جزاھم اللہ عنا خیرالجزا

ابابیل • اصحاب کہف کا کتا • صالح کا اونٹ • بنی اسرائیل کی گائے اور سنہری بچھڑا • یونس کی مچھلی • سلیمان کا ہدہد

ملاحظہ فرمایا کہ کس طرح ایک حدیثِ رسول ﷺ صرف چند صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کے علم میں آسکی جبکہ باقی صحابہ ؓ اس حدیث سے بے خبر رہے۔ اگرچہ اس حدیث کا تعلق ازدواجی زندگی اور خانگی معاملات سے ہونے کی وجہ سے زیادہ گفتگو میں نہ آسکی اور نبی ﷺکی زندگی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں مشہور نہ ہوسکی،  لیکن معاملہ صرف اس ایک حدیث کا نہیں ہے۔ کتبِ حدیث میں ایسی سینکڑوں احادیث ہیں جو فرداً فرداً صرف ایک یا دو صحابہؓ سے ہی مروی ہیں۔انہیں محدثین کی اصطلاح میں اخبار احاد کہا جاتا ہے۔ تاہم خوش قسمتی سے دین کا ضروری حصہ قرآن اور سنتِ متواترہ میں موجود ہے۔ سنتِ متواترہ سے ہماری مراد وہ احادیث ہیں جو عام طور پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں مشہور تھیں، جنہیں محدثین کی اصطلاح میں مشہورومستفاض احادیث کہا جاتا ہے۔ہمارے نزدیک سنتِ متواترہ کے لیے ہر طبقہ میں چار یا اس سے زائد عادل راوی ہونا   شرط نہیں ہے۔ اب ظاہر ہے کہ اخبارِ احاد کا درجہ سنتِ متواترہ کے برابر نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا اخبار احاد سے ثابت ہونے والے احکام سنتِ متواترہ سے ثابت شدہ احکام کی برابری نہیں کرسکتے۔یاد رہے کہ اخبارِ احاد حدیثِ صحیح کی قسم ہے، ان میں ضعیف اور موضوع روایات شامل نہیں ہیں۔اسی طرح اہلِ بیتِ رسول ﷺ نے جس اہتمام کے ساتھ دین سیکھا ہے اور سکھایا ہے، اس کا تقاضہ ہے کہ ان کے واسطے سے ملنے والی احادیث کودوسرے صحابہ ؓ کی روایات پر ترجیح دی جائے۔

والمقصود أن لم يُلقِ الوحي بسرعة وخفاء، ولذلك يقال: لا يلزم في الوحي أن يكون بسرعة وخفاء بل يطلق على ما ألقي بسرعة ويطلق على غيره، كما يقال في الكتابة: إنها وحي، ولهذا يقولون: وحي في حجر، ويقال للرمز والإشارة أيضاً وحي، ويطلق على غير ذلك أيضاً، والله أعلم.

( ولو أننا نزلنا إليهم الملائكة ) فرأوهم عيانا ، check here ( وكلمهم الموتى ) بإحيائنا إياهم فشهدوا لك بالنبوة كما سألوا ، ( وحشرنا ) وجمعنا ، ( عليهم كل شيء قبلا ) قرأ أهل المدينة وابن عامر " قبلا " بكسر القاف وفتح الباء ، أي معاينة ، وقرأ الآخرون بضم القاف والباء ، هو جمع قبيل ، وهو الكفيل ، مثل رغيف ورغف ، وقضيب وقضب أي : ضمناء وكفلاء ، وقيل : هو جمع قبيل وهو القبيلة ، أي : فوجا فوجا ، وقيل : هو بمعنى المقابلة والمواجهة ، من قولهم : أتيتك قبلا لا دبرا إذا أتاه من قبل وجهه ، ( ما كانوا ليؤمنوا إلا أن يشاء الله ) ذلك ، ( ولكن أكثرهم يجهلون ) .

کل آیات:  یہ آیات کی وہ تعداد ہے جو سورہ متذکرہ میں موجود ہیں۔

والمعنى: إن هؤلاء الجاحدين لا ينقصهم الدليل على صدقك يا محمد. ولكن الذي ينقصهم هو التفتح للحق، والانقياد للهداية، فإننا لو نزلنا عليك كتابا من السماء في قرطاس- كما اقترحوا- فشاهدوه بأعينهم وهو نازل عليك ولمسوه بأيديهم منذ وصوله إلى الأرض وباشروه بعد ذلك بجميع حواسهم بحيث يرتفع عنهم كل ارتياب، ويزول كل إشكال.

قوله تعالى : ولو نزلنا عليك كتابا في قرطاس الآية . المعنى : ولو نزلنا يا محمد بمرأى منهم كما زعموا وطلبوا كلاما مكتوبا في قرطاس وعن ابن عباس : كتابا معلقا بين السماء والأرض ، وهذا يبين لك أن التنزيل على وجهين ; أحدهما : على معنى نزل عليك الكتاب بمعنى نزول الملك به . والآخر : ولو نزلنا كتابا في قرطاس يمسكه الله بين السماء والأرض ; وقال : نزلنا على المبالغة بطول مكث الكتاب بين السماء والأرض ، والكتاب مصدر بمعنى الكتابة ، فبين أن الكتابة في قرطاس ; لأنه غير معقول كتابة إلا في قرطاس ، أي : في صحيفة والقرطاس الصحيفة ; ويقال : قرطاس بالضم ; وقرطس فلان إذا رمى فأصاب الصحيفة الملزقة بالهدف .

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *